۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
مولانا جعفر رضا

حوزہ/ جوحضرات یہ چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کاہمیشہ قصیدہ پڑھیں وہ خاص طورسے سورہ کوثرکی تلاوت کریں جوہمیشہ فاطمہ زہرا(س)کی توصیف کرتا رہیگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن وعترت فاونڈیشن کی جانب سے ایام فاطمیہ کا پروگرام ۲۸،جمادی الاول سے ۵ جمادی الثانی تک منایا گیا، جسکو خطاب مولانا جعفر رضا جلالپوری نے کیا۔

مولانا موصوف نے اپنی ذاکری کے درمیان بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ معنوی پروگرام بشریت کی ضرورت ہے۔ جو بہت ہی پر رونق ہے اور آپ سبھی دعائے حضرت فاطمہ زہرا میں سلام اللہ علیہا میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہاہوں،جن شعراء کرام نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا بہت ہی دردمند اور عقیدتمند اشعار تھے، ہرنے مکمل تیاری سے فرش عزاکی رونق بڑھائی،بلکہ پروگرام کی کامیابی پر سبھی کا یہی نعرہ بلند تھا جیسے کہ مدتوں سے اس برنامے کا انتظارتھا اور ہر عاشق ولایت مصلے پہ دعا گو تھا۔

پروگرام کے ناظم مولوی علی رضانے بھی اپنے مخصوص اندازمیں سامعین کے قلوب کومنور کئےآپ نے نظم کے ذریعے یوں پیغام دیاکہ: فاطمہ زہرا (س) ہوئیں پیدا علی کے واسطے اورعلی پیداہوئے بنت نبی کے واسطے،،غم مناتے ہی رہینگے فاطمہ زہراسکاغم۔اس سے بہتر اور کیا ہے آدمی کے واسطے،دارسے آئی صدایہ میثم تمارکی،،،ماتم زہراس کرینگے زندگی کے واسطے۔۔۔

خظیب اہل بیتؑ عالیجناب مولانا جعفر رضا نے عنوان مذکورہ کی اہمیت پر مدلل روشنی ڈالی! آپ نے ایام فاطمیہ کے سلسلے سے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ زہرا(س)کی زندگي بہت مختصرلیکن عظیم اخلاقی اورمعنوی درس کی حامل تھی یہ عظیم خاتون اسلام کے ابتدائی دورمختلف مراحل میں رسول اکرم (ص)اورحضرت علی (ع) کے ساتھ ساتھ رہیں۔

مولانا موصوف نے ایام فاطمیہ کو تمام لوگوں کوایک غنیمت موقع (دختررسالت سے آشنائی کو) بتایا۔۔۔ تاریخ نےفاطمہ(س)کی فضیلتوں کودنیاکے سامنے پیش کیا،قرآن نےکتنی جگہ اس بابرکت شہزادی کونین(س)کا قصیدہ پڑھا۔

مولانا موصوف نےحضرت فاطمہ زہرا(س)کے شیدائی سے یہ گزارش اور درخواست کی کہ!جوحضرات یہ چاہتے ہیں کہ حضرت فاطمہ کاہمیشہ قصیدہ پڑھیں وہ خاص طورسے سورہ کوثرکی تلاوت کریں جوہمیشہ فاطمہ زہرا(س)کی توصیف کرتا رہیگا یہ سورہ ایسا ہے کہ جن حضرات کو اپنی فصاحت و بلاغت پر ناز تھا وہ بھی اس مختصر سورہ کے آگے منھ کی کھاتے نظر آئے۔۔۔۔انااعطیناک الکوثر فصل لربک وانحران شانئک ھوالابترماھذا کلام البشر۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کلام کسی بشر کا نہیں ہے بلکہ اس سے توخالق بشرکی جھلک آرہی ہے چونکہ عرب کے بددئوں کو عورت کی قدر و منزلت معلوم نہیں تھی اسی لا علمی کی بنیاد پر عورت کو ہر وراثت سے محروم کر دیا گیا ۔ لیکن دختر رسول نے آگےبڑھکرقیام کر کے یہ سمجھا دیا کہ اسلام نے عورت کو بھی وراثت سے محروم نہیں رکھا بلکہ اسلام میں عورت کا حق ہے اور ایک مقام ہے چونکہ فاطمہ زہرا(س)نےرسول اکرم(س)کے دہن مبارک سے یہ فرماتے ہوئے سنا تھا(میری بیٹی)فاطمہ مجھے پروردگارعالم نے حکم دیا ہے کہ میں یہ عظیم تحفہ تمہیں بخش دوں۔ افسوس کہ آپ اپنے والد رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت برداشت نہ کرسکیں اور۳جمادی الثانی کو دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئیں۔ مولانا موصوف کے فضایل ومصایب بیان کرنے بعد سبھی عزاداروں نے نوحہ وماتم برپا کیا۔
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .